*رسول اللّٰہ ﷺ سے وفا کرنے کا دن*
*15 نومبر راولپنڈی لیاقت آباد سے فیض آباد تک تحفظ ناموس رسالت ﷺ مارچ*
*زیر قیادت امیرالمجاہدین علامہ خادم حسین رضوی*
✍️ *محمد عثمان فاروقی تحریک لبیک پاکستان سوشل میڈیا ایکٹوسٹ*
*قبلہ امیرالمجاہدین علامہ خادم حسین رضوی نے پشاور جلسے سے خطاب کرتے ہوئے فرمایا میں چاہتا ہوں مارچ کا ایک سرا پشاور ہوں دوسرا فیض آباد*
*بات وہی ہیں سب خود کو عاشق رسول ﷺ کہتے ہیں لیکن جب تحفظ ناموس رسالت ﷺ وقت آتا ہیں گھروں میں بیٹھ جاتے ہیں ایک سرا پشاور سے فیض آباد تک ہونے کا مطلب یہ ہیں سب نکلو حضور ﷺ کی عزت کے لیے کیا تم نے کبھی خیال کیا ہے ایک دن تم نے حضور ﷺ کے سامنے پیش ہونا ہے کیا منہ دیکھاؤ گے یہاں حضور ﷺ کی عزت پر حملے ہوتے رہے اور ہم گھروں میں بیٹھے رہے یہ خیال اپنے دل دماغ سے نکال دو میرے جانے سے کیا ہوگا *قبلہ امیرالمجاہدین علامہ خادم حسین رضوی نے پشاور جلسے سے خطاب کرتے فرمایا کوئی بندہ یہ نہ سوچے میرے جانے سے کیا ہوگا کیونکہ جو حضور ﷺ کی عزت کے لیے نہ نکلے وہ بدبخت ہوگا*
*ہمارے پیارے صحابہ کرام رضوان اللّٰہ علیہم اجمعین نے حضور ﷺ کے لیے قربانیاں دی جنگ احد اس کی مثال ہیں امام حسین رضی اللّٰہ عنہ نے اپنا پورا گھرانہ حضور ﷺ کے دین پر قربان کردیا اور یہاں ہمیں اپنے بیوی بچوں کی پڑی ہیں 15 نومبر امت مسلمہ کے امتحان کا دن ہیں اگر ہم دشمنان اسلام کو جواب نہ دیا تو ہم کس منہ سے حضور ﷺ کے سامنے پیش ہوگے 😭😭😭*
جنگ احد میں رسول کریم صلی اللّٰہ علیہ وآلہ وسلم کا چہرۂ انور زخمی ہوا : اس جنگ کے دوران امام الانبیاء صلی اللّٰہ علیہ وآلہ وسلم کا رُخِ انور زخمی ہوگیا اور سامنے والے ایک دانت مبارک کا تھوڑا سا کنارہ بھی شہید ہوا
(تاریخ الخمیس ، 1 / 430)
صحابۂ کرام رضوان اللّٰہ علیہم اجمعین کی حضورِ اکرم صلی اللّٰہ علیہ وآلہ وسلم سے محبت کسی دلیل کی محتاج نہیں ، جب جانِ عالم صلی اللّٰہ علیہ وآلہ وسلم زخمی ہوکر زمین پر جلوہ فرما ہوئے تو ہر طرف بے چینی پھیل گئی ، صحابۂ کرام کو آپ صلی اللّٰہ علیہ وآلہ وسلم کا دیدار نہیں ہو رہا تھا! اسی دوران شیطان نے افواہ اُڑادی کہ (مَعَاذَاللہ) سرکارِ مدینہ صلی اللّٰہ علیہ وآلہ وسلم شہید ہوگئے ہیں ، اس آواز سے مجاہدین کے قدم ڈگمگا گئے۔ (تفسیربغوی ، 1 / 280 تا 281 ملخصاً)
صحابۂ کرام کی جانثاری : پھر جب حضور صلی اللّٰہ علیہ وآلہ وسلم کھڑے ہوئے اور سب کو معلوم ہوا کہ شہادت کی خبر جھوٹی تھی تو کفار نے آپ صلی اللّٰہ علیہ وآلہ وسلم پر تیروں کی بوچھاڑ کردی ، حضرت ابو دُجَانہ رضی اللّٰہ عنہ حضور صلی اللّٰہ علیہ وآلہ وسلم کے آگے ڈھال بن گئے ، حضرت زیاد بن سکن رضی اللّٰہ عنہ چند انصاریوں کو لے کر بڑھے ، اپنی جانیں قربان کردیں لیکن کسی کو آپ صلی اللّٰہ علیہ وآلہ وسلم کے قریب نہ آنے دیا۔
(السیرۃ النبویہ لابن ہشام ، الجزء الثالث ، ص 71 تا 72) الغرض! غزوۂ احد میں صحابۂ کرام نے جانثاری کی وہ داستانیں رقم کیں جو آج بھی اوراقِ تاریخ پر جگمگا رہی ہیں۔
*حُسنِ یوسف پہ کٹیں مصر میں اَنگشتِ زَناں*
*سر کٹاتے ہیں تیرے نام پہ مردانِ عرب*
*ان شاءاللہ ہم اپنی جانیں رسول اللّٰہ ﷺ کی ناموس پر قربان کردیں گے*
*®️*
Comments