top of page
Search

علما اہلسنت کا ادب

Writer: محمد عثمان فاروقیمحمد عثمان فاروقی

*بسم اللّٰہ الرحمٰن الرحیم*


*علما اہلسنت کا ادب*


⁦✍️⁩ *محمد عثمان فاروقی*


*2 نومبر 2020*


اسلام میں علمائے حق کی بہت زیادہ اہمیت ہے اور وہ علْمِ دین کے باعِث عوام سے افضل ہوتے ہیں غیرِ عالم کے مقابلے میں ان کو عبادت کا ثواب بھی زیادہ ملتا ہے چنانچہ حضرت سیّدنا محمد بن علی رضی اللّٰہ عنہ سے مَروی ہے : عالم کی دو رکعت غیرِ عالم کی ستّر رکعت سے افضل ہے ۔ ( کنزالعُمّال، کتاب العلم ، الباب الاول، جز : ۱۰، ۵ / ۶۷، حدیث : ۷۸۷۸۳)


لہٰذا ہر مسلمان کے لئے ضَروری ہے کہ وہ عُلَمائے اہلسنّت سے ہر گز نہ ٹکرائیں ان کے ادب و احترام میں کوتاہی نہ کریں علمائے اہلسنت کی تحقیر سے قطْعاً گریز کریں، بِلا اجازتِ شرعی ان کے کردار اور عمل پر تنقید کرکے غیبت کا گناہِ کبیرہ حرام اور جہنم میں لے جانے والاکام نہ کریں کہ حضرتِ سیِدُنا ابوالحَفْص الکبیر رحمتہ اللہ علیہ فرماتے ہیں : جس نے کسی عالِم کی غیبت کی تو قیامت کے روز اُس کے چہرے پر لکھا ہوگا یہ اللہ پاک کی رَحْمت سے مایوس ہے

(مکاشفۃالقلوب، الباب العشرون ، فی بیان الغیبۃ والنمیمۃ، ص ۷۱)


*عوام کوعُلَما سے بدظن کرنا بہت سخت گناہ ہے*

سنی عالم کا سنی عالم کی مخالَفَت کرنے کے حوالے سے حکمِ ممانعت بیان کرتے ہوئی صدرُ الشَّریعہ، بدرُ الطَّریقہ، حضرت علّامہ مولیٰنا مفتی محمد امجد علی اعظمی نے رحمتہ اللہ علیہ فرماتے ہیں : افسوس کہ اِس زمانہ میں جبکہ گمراہی شائِع ہو رہی ہے اور بد مذہبی زور پر ہے زید جو ایک سُنّی عالم ہے جیسا کہ سُوال میں ظاہر کیا گیا ہے ، تعجُّب ہے کہ اُس کے رفقائ کار خودعُلمائے اہلسنت کوسَبّ وسخیف(یعنی گالی اور بیہودہ ) الفاظ سے یاد کر کے عُلَماء کے اِعزاز وقار کومٹائیں اور زَید خاموش رہے بلکہ اپنے طرزِ عمل سے اِس پر رِضا مندی ظاہرکرے ، اگر واقِعی وہ سُنّی عالِم ہے تو اس کا یا اس کے رُفَقاء کا یہ فعل بنا بر حَسَد ہو گا، عوام کوعلماءسے بدظن کرنا بہت سخت گناہ ہے کہ جب بد ظَنّ ہونگے


*عالِم ہی عالِم کی توہین کرے تو ؟*


سُوال : اگر ایک عالِم دوسرے عالِم کو بُرا بھلا کہے تو کیا حکم ہے ؟

جواب : میرے آقا اعلیٰ حضرت، اِمامِ اہلسنت، مولیٰناشاہ امام اَحمد رضا خان رحمتہ اللہ علیہ فرماتے ہیں : عالمِ دین کو بُرا کہنا اگر اُس کے عالمِ دین ہونے کے سبب ہے تو کُفر ہے اور عورت نکاح سے باہَر خواہ بُرا کہنے والا خود عالِم ہو یا جاہِل اور عالم ، سُنّیُّ العقیدہ کی تَوہین جاہِل کو جائز نہیں اگر چِہ اُس(عالمِ بے عمل) کے عمل کیسے ہی ہوں اور بد مذہب و گمراہ ، اگر چِہ عالم کہلاتا ہو اُسے بُرا کہا جائے گا مگر اُسی قدر جتنے کا وہ مُستَحِقہے ، اور فُحش کلِمہ (یعنی گندی گالی) سے ہمیشہ اِجتِناب (بچنا) چاہئے ۔


( فتاوٰی رضویہ ج ۲۱ ص ۲۹۴)


*اس لیے عوام کا حق نہیں بنتا علما کرام کے اختلافات پر مداخلت کرے اور اہم موضوع کو چیھڑ دیں اور اپنا ایمان ختم کرلیں کرنے کو عالم دین کی توہین آسان لگتی ہیں لیکن جس دن حساب دینا ہے تو اس چیز کو حساب نہ دیں سکو گے تو تب کیا کر سکوں گے جب تمھاری اس چیز کی وجہ سے گرفت ہوئی ہوں تمہیں جہنم کی طرف لیں جایا گیا سوچے اپنے دماغ کو خاضر کرے ایسے عمل کا حصہ نہ بنے جس سے امت میں انتشار ہوں*


*تحریک لبیک پاکستان سوشل میڈیا ایکٹوسٹ محمد عثمان فاروقی*


 
 
 

Comments


Post: Blog2_Post

Subscribe Form

Thanks for submitting!

©2020 by محمد عثمان فاروقی. Proudly created with Wix.com

  • Twitter
bottom of page