*بینک منیجر کا قتل*
*قانون 295C پر حملہ
*
✍️ *محمد عثمان فاروقی*
*تاریخ 10 نومبر*
*نوٹ یہ میری ذاتی تحقیقات ہیں*
*کچھ دن پہلے پنجاب کے ضلع خوشاب میں میں ایک گارڈ نے بینک منیجر کو توہین رسالت ﷺ کرنے کے الزام میں قتل کردیا پھر اچانک یہ نیوز سوشل میڈیا پر چلانا شروع ہوگئی شروع میں یہ پھیلایا گیا کہ منیجر گستاخ تھا پھر چند گھٹنوں میں ہی حقیقت سامنے آگئی کہ منیجر گستاخی کا مرتکب نہیں ہوا تھا نہ گارڈ کے پاس کوئی ثبوت تھا گارڈ جو اس کو قتل کرنے کی وجہ بتارہا تھا وہ گستاخی میں نہیں آتی بلکہ وہ نماز اور دوسرے موضوع تھے اب غور کرنے والی بات یہ ہیں غازی خالد نے بھی ایک گستاخ کو جہنم واصل کیا یہ تو سیدھا کیس تھا سب کو معلوم تھا کہ وہ گستاخ تھا لیکن تب قانون 295C اور قبلہ امیرالمجاہدین علامہ خادم حسین رضوی کو نشانہ نہیں بنایا گیا تھا لیکن یہ خوشاب بینک منیجر والا واقعہ ایک سازش تھا جس میں بینک منیجر تو شامل نہیں تھا لیکن گارڈ نے پورے پلان کے ساتھ اور اہم مقصد سے اس کو قتل کیا گیا جس کا مقصد قانون 295C کو نقصان پہنچانا تھا اور امیرالمجاہدین علامہ خادم حسین رضوی کو بدنام کرنا تھا جس کے لیے ایکدم سینکڑوں کی تعداد میں اکاؤنٹس بن گئے اور اتفاق دیکھے ہر ٹوئٹ میں امیرالمجاہدین علامہ خادم حسین رضوی کو قانون تحفظ ناموس رسالت ﷺ پر حملے ہوئے یہ ایک سازش تھی *تاریخ گواہ ہیں کبھی کسی سچے مسلمان نے قانون 295C کا غلط استعمال نہیں کیا* یہ پورا واقعہ قانون تحفظ ناموس رسالت ﷺ پر حملہ تھا جس میں گارڈ اہم رول تھا اس کے بعد چند دنوں میں علما کرام نے تحقیقات کی اور بینک منیجر کے حق میں فیصلہ دیا کہ وہ گستاخی کر مرتکب نہیں ہوا تھا اس کے بعد حقیقت ٹی وی والے نے بھی قانون تحفظ ناموس رسالت ﷺ اور قبلہ امیرالمجاہدین علامہ خادم حسین رضوی پر تنقید کی مسلمانوں ہوشیار رہوں ابھی اسلام کے غدار ہمارے درمیان موجود ہیں قانون تحفظ ناموس رسالت ﷺ ختم نبوت ﷺ پر پہرا جاری رہے گا
*®️*
Kommentare