*بسم اللّٰہ الرحمٰن الرحیم*
*ناموسِ رسالت ﷺ کا نابینا محافظ*
✍️ *محمد عثمان فاروقی*
*اول تمام عاشقان رسول صلی اللّٰہ علیہ وآلہ وسلم 7 نومبر کراچی میں سٹار گیٹ سے مزار قائد تک تحفظ ناموس رسالت ﷺ میں لازمی شرکت کرے*
سرورِ دوعالم، نورِ مُجسَّم خاتم النبیین حضرت محمد صلی اللّٰہ علیہ وآلہ وسلم نے دیگر تمام انبیاء کرام علیہم السلام کی ناموس کے تحفظ کے لئے فرمایا:
*مَنْ سَبَّ نَبِیّاً فَاقْتُلُوْهُ*
یعنی جو شخص کسی بھی نبی کوگالی دے اسے قتل کردو۔ لہٰذا اس قسم کی شرعی سزاؤں کو فساد کا نام دینا کسی طرح بھی درست نہیں البتہ کسی نبی علیہ السلام کی گستاخی کو نظر انداز کر کے گستاخ کو معاف کر دینے سے فساد ضرور لازم آتا ہے کہ لوگ اس پر جری ہو جائیں گے شاید یہی وجہ ہے کہ آپ صلی اللّٰہ علیہ وآلہ وسلم نے منصبِ رسالت کی عظمت کو برقرار رکھنے کے لئے دین اور پیغمبرِ دین کا مذاق اڑانے والے بے باک لوگوں کو معاف نہیں فرمایا بلکہ صحابۂ کرام علیہم الرضوان کو بھیج کر معاشرے کے ان ناسُوروں کو صفحۂ ہستی سے مٹادیا یا پھر صحابۂ کرام نے خود ہی غیرتِ ایمانی کا ثبوت دیتے ہوئے ایسے لوگوں کا قلع قمع کیا اور آپ صلی اللّٰہ علیہ وآلہ وسلم نے ان بدبختوں کا خون رائیگاں قرار دیا ۔
*ناموسِ رسالت ﷺ نابینا محافظ*
حضرت سیِدنا عبدُ اللہ بن عباس رضی اللّٰہ عنہ کا بیان ہے کہ ایک نابینا شخص کی اُمِّ وَلَد لونڈی رسولِ اکرم، نورِ مجسم صلی اللّٰہ علیہ وآلہ وسلم کو معاذ اللہ گالیاں دیا کرتی اور بُرا بھلا کہا کرتی تھی وہ نابینا اسے منع کرتا مگر وہ باز نہ آتی وہ اسے جھڑکتا تھا مگر وہ نہ رکتی ، ایک رات جب اس عورت نے رسولُ الله صلی اللّٰہ علیہ وآلہ وسلم کو گالیاں دینا شروع کیں تو اس نابینا نے بھالا ( دھاری دار آلہ ) لے کر اس کے پیٹ میں پیوست کر دیا اور اتنی زور سے دبایا کہ وہ ہلاک ہوگئی ۔ صبح رسولِ اَکرم، شاہ ِبنی آدم ﷺ کے پاس اس بات کا تذکرہ کیا گیا تو آپ ﷺ نے لوگوں کو جمع کرکے فرمایا : جس شخص نے ايسا کیا ہے میں اسے قسم دیتا ہوں میرا اس پر حق ہے کہ وہ کھڑا ہو جائے ۔ رسولُ الله صلی اللّٰہ علیہ وآلہ وسلم کی یہ بات سن کر وہ نابینا آدمی کھڑا ہو گیا اور لوگوں کی گردنیں پھلانگتا ہوا ڈگمگاتے قدموں سے آگے بڑھا حتی کہ نبی اکرم، نورِ مجسم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلہٖ وسلَّم کے سامنے جاکر بیٹھ گیا اور عرض گزار ہوا: یارسولَ الله ﷺ میں اس لونڈی کا مالک تھا وہ آپ صلی اللّٰہ علیہ وآلہ وسلم کو گالیاں دیتی اور بُرا بھلا کہا کرتی تھی میں اسے منع کیا کرتا مگر وہ نہ مانتی ، میں اسے ڈانٹتا مگر وہ باز نہ آتی، اس کے بطن سے میرے موتیوں کی مانند دوبیٹے بھی ہیں اور وہ مجھ پر بہت مہربان تھی۔ مگر گزشتہ رات جب وہ آپ کو گالیاں دینے لگی تو میں نے بھالا لے کر اس کے پیٹ میں پیوست کر دیا اور اتنی زور سے دبایا کہ اسے قتل کردیا۔ پیارے آقا، مدینے والے مصطفےٰ صلی اللّٰہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا : تم سب گواہ ہو جاؤ کہ اس کا خون رائیگاں (ضائع) ہوگیا۔
Comments